یہ کائنات نہ کوئی ڈیزائن ہے اور نہ اس کا کوئی ڈیزائنر۔ اور نہ یہ کائنات عدم ڈیزائن ہے جس کا ڈیزائنر معدوم ہے۔ یہ دونوں بیانات ناقص ہیں۔ ہم بحیثیت انسان بذریعہ حواس خارج میں جو کچھ دیکھتے ہیں وہ دراصل ہماری وجدان کی مشین اور ذہن ہی سے پروسیس ہو کر نکلتا ہے۔ اور وجدان کے اس جھروکے سے نظر آنے والی یہ کائنات ایک ایسی احدیّت کے طور پر ابھرتی ہے جس میں یہ ڈیزائن صرف ایک منظر ہے جس کی شناخت عدم ڈیزائن کے دوسرے منظر سے ہوتی ہے۔ اسی طرح اس کائنات میں منصوبہ بھی ایک منظر ہے جس کی شناخت عدمِ منصوبہ کے دوسرے منظر سے ہوتی ہے۔ کائنات میں چیزیں ایک دوسرے کے بالمقابل ہی شناخت ہوتی ہیں۔ اس لیے یہ کہنا کہ کائنات میں کوئی منصوبہ ہے اس لیے کوئی منصوبہ ساز ہونا چاہیے، یا کائنات بجائے خود کوئی ڈیزائن ہے اس لیے اس کا ڈیزائنر لازماً ہونا چاہیے ناقص خیال ہے۔ اسی طرح یہ کہنا کہ اس کائنات میں عدم ڈیزائن ہے اور اس لیے اس کا کوئی ڈیزائنر نہیں ہے یہ بھی ایک ناقص خیال ہی ہے۔ یہ دونوں بیانات آدھے ادھورے مناظر کی تعمیم کی بنا پر گمراہ کن قیاس کی مثالیں ہیں۔ یاد رہے کہ منصوبہ صرف ایک منظر ہے، یا یوں کہہ لیں کہ ڈیزائن...
پڑھو اے بی سی ڈی
جتنے مرد ہیں
اتنی عورتیں
یعنی برابر برابر
تو سنسد میں بھی ، فوج میں بھی
دونوں ہوں گے برابر برابر
نہ ایک کم نہ ایک زیادہ
بلکہ پردھان منتری بھی دو ہوں گے
ایک مرد ، ایک عورت
مرد مردوں کا پردھان منتری
عورت عورتوں کی پردھان منتری
مگر ایک میان میں دو تلواریں
نہیں رہ سکتیں
دو پردھان منتریوں سے
ایک دیش نہیں چل سکتا
اس لیے پارٹیشن بہتر ہے
مردوں کا دیش الگ
عورتوں کا دیش الگ
دونوں دیشوں کی اپنی سنسد
اپنی سرحد ، اپنی فوج
اور جہاں پر
دونوں دیشوں کی سیما ریکھا ملے گی
وہ نو مینس لینڈ ہوگا
—”اور ایچ آر ڈی کا کیا ہوگا بھین جی؟“
ایچ آر ڈی کا کیا ہوگا ، ا یچ آر ڈی کا کیا ہوگا !
ہم مشین نہیں عورتیں ہیں مردوادیو سمجھے
ایچ آر ڈی کا کام نومینس لینڈ میں ہوگا!
”تھینک یو بھین جی ، پاسپورٹ کے چکر سے تو نجات ملی !“
2006
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں
تبصرہ کریں