ناری تم لوک کتھا کی وہی پری ہو
دور گگن سے اس دھرتی پر
کریڑا کرنے جو آتی تھی
یہیں بس گئی
یہیں بس گئی ؟
نہیں نہیں
اک دانو نے پکڑ لیا تھا
جس کے جھلمل نبھ پنکھوں کو
دھر پوَرُش سے کتر دیا تھا
جس کے تن کو
تن کے من کو
اس دانو نے
بس اک چھن میں
رشتوں ناتوں سمبندھوں کے
کرُور جال میں جکڑ لیا تھا
پھر ُیگ جانے کتنے بیتے
پنکھ رَہِت اُن بیاکل ڈَینوں کی تڑپھن میں
سونا چاندی ، ہیرے موتی
لعل ، جواہر ، نیلم روبی
مٰخمل ،ریشم، خوشبو
سب نیوچھاور
سب نیوچھاور اس کے تن پر
پھر بھی من تھا چھٹ پٹ چھٹ پٹ
جیسے جل بن مچھلی
سورج، چندا اور ستارے
گنگا ،جمنا اور ہمالَے
آتی جاتی ساری رِتوئیں
کلی، پھول اور تتلی، بھونرے
سب روتے تھے
اس کے دکھ پر
یہ کہتے تھے
اڑ جا وپھرمُکت گگن میں
پنکھ لگا کر نقلی
او ری پگلی
2005
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں
تبصرہ کریں