نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

اشاعتیں

مراسلے اور تبصرے باب سے مراسلات دکھائے جا رہے ہیں

مذہب و تصوف اور فلسفہ و سائنس کا منتہائے مقصود

یہ کائنات نہ کوئی ڈیزائن ہے اور نہ اس کا کوئی ڈیزائنر۔ اور نہ یہ کائنات عدم ڈیزائن ہے جس کا ڈیزائنر معدوم ہے۔ یہ دونوں بیانات ناقص ہیں۔ ہم بحیثیت انسان بذریعہ حواس خارج میں جو کچھ دیکھتے ہیں وہ دراصل ہماری وجدان کی مشین اور ذہن ہی سے پروسیس ہو کر نکلتا ہے۔ اور وجدان کے اس جھروکے سے نظر آنے والی یہ کائنات ایک ایسی احدیّت کے طور پر ابھرتی ہے جس میں یہ ڈیزائن صرف ایک منظر ہے جس کی شناخت عدم ڈیزائن کے دوسرے منظر سے ہوتی ہے۔ اسی طرح اس کائنات میں منصوبہ بھی ایک منظر ہے جس کی شناخت عدمِ منصوبہ کے دوسرے منظر سے ہوتی ہے۔ کائنات میں چیزیں ایک دوسرے کے بالمقابل ہی شناخت ہوتی ہیں۔ اس لیے یہ کہنا کہ کائنات میں کوئی منصوبہ ہے اس لیے کوئی منصوبہ ساز ہونا چاہیے، یا کائنات بجائے خود کوئی ڈیزائن ہے اس لیے اس کا ڈیزائنر لازماً ہونا چاہیے ناقص خیال ہے۔ اسی طرح یہ کہنا کہ اس کائنات میں عدم ڈیزائن ہے اور اس لیے اس کا کوئی ڈیزائنر نہیں ہے یہ بھی ایک ناقص خیال ہی ہے۔ یہ دونوں بیانات آدھے ادھورے مناظر کی تعمیم کی بنا پر گمراہ کن قیاس کی مثالیں ہیں۔ یاد رہے کہ منصوبہ صرف ایک منظر ہے، یا یوں کہہ لیں کہ ڈیزائن...

مسئلہ ٔ ارتداد پر ایک حدیث کا تجزیہ

[چند سال قبل ہمارے ایک دوست نے مسئلہ ٔ ارتداد پر مولانا عنایت اللہ سبحانی کے حوالے سے حضورِ پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک حدیث کی تاویل پیش کی تھی۔ ان کی تاویل کے مطابق اس حدیث سے یہ ثابت ہوتا تھا کہ اسلام میں تبدیلی مذہب ارتداد کے مترادف نہیں ہے اس لیے مذہبِ اسلام ترک کرنے کی سزا ‘‘قتل ’’ نہیں ہے۔میں نے اس کے جواب میں ایک طویل تبصرہ لکھا تھا جس پر آج اتفاق سے میری نظر پڑ گئی۔ میں نے اپنے لکھے تبصرے کو دوبارہ پڑھا اور قارئین کے فائدے کی غرض سے اس میں چند حذف اور اضافے کے بعد اسے بلاگر پر پوسٹ کر رہا ہوں:۔]

اسلام میں چہرے کا پردہ اور تجدد پسندوں کا فہم قرآن

1 بعض اسلامی تجدد پسند یہ کہتے ہیں کہ قرآن سے چہرے کا پردہ ثابت نہیں ہے۔ لیکن میں جب قرآن پڑھتا ہوں تو نتیجہ اس کے برعکس نکلتا ہے۔ ملاحظہ ہو ایک فیسس بک دوست ا۔ش۔ صاحب کے ایک اسٹیٹس پر میرا درجِ ذیل تبصرہ: ذرا تفصیل کے ساتھ احزاب کی ان آیات پر غور کریں: وَ اِذَا سَاَلْتُمُوْهُنَّ مَتَاعًا فَسْـَٔلُوْهُنَّ۠ مِنْ وَّرَآءِ حِجَابٍ١ؕ ذٰلِكُمْ اَطْهَرُ لِقُلُوْبِكُمْ وَ قُلُوْبِهِنَّ١ؕ نبیؐ کی بیویوں سے اگر تمہیں کچھ مانگنا ہو تو پردے کے باہر سے مانگا کرو، یہ تمہارے اور ان کے دلوں کی پاکیزگی کے لیے زیادہ مناسب طریقہ ہے۔ (احزاب ۵۳) يٰۤاَيُّهَا النَّبِيُّ قُلْ لِّاَزْوَاجِكَ وَ بَنٰتِكَ وَ نِسَآءِ الْمُؤْمِنِيْنَ يُدْنِيْنَ عَلَيْهِنَّ مِنْ جَلَابِيْبِهِنَّ۠١ؕ ذٰلِكَ اَدْنٰۤى اَنْ يُّعْرَفْنَ فَلَا يُؤْذَيْنَ١ؕ وَ كَانَ اللّٰهُ غَفُوْرًا رَّحِيْمًا۰۰۵۹ اے نبیؐ! اپنی بیویوں اور بیٹیوں اور اہلِ ایمان کی عورتوں سے کہہ دو کہ اپنے اوپر اپنی چادروں کے پلو لٹکالیا کریں یہ زیادہ مناسب طریقہ ہے تاکہ وہ پہچان لی جائیں اور نہ ستائی جائیں اللہ تعالیٰ غفور و رحیم ہے (احزاب ۵۹...