اتوار، 8 مئی، 2011

بھیتر کی یاترائیں

بلی ، کتے ، گدھے ، بندر، سور
پیارے پیارے اور بھیانک ، گندے
یا نالی کے کیڑے بھِن بھِن
یا مکھی مچھر، تتلی بھونرے بھَن بھَن
سب جیتے ہیں اوپر اوپر
عام سطح پر باہر باہر
اِس مایا سے اُس مایا پر
جا پڑتے ہیں جبری جبری بے خبری میں
نہیں جانتے سب کایا ہے فانی
جو ظاہر ہے سب چھایا ہے جانی
ظاہر باہِر کوئی حقیقت
نہیں ہے ایسی تیسی اس دنیا کی
چل بھیتر جا
فلس فلس فس
ہاں بھیتر جا
رینگ رینگ کر
سرک سرک کر
اپنے اندر
ڈوب خودی میں
اُب ڈُب اُب ڈُب
پھر باہر آ
کھول کے آنکھیں
دیکھ یہ دنیا، سندر اور بھیاوہ
ہے قدموں میں آنکھ بچھائے
لوٹ رہے ہیں کس شردھا سے سب دوپائے
جیت لیا نا آخر تو نے
بھیتر جا کر اس دنیا کو مردِ قلندر
مرد ِسکندر اس مایا کو، اس مدیرا کو
چھان لیا ناآخر
جی لینا ہے ٹھان لیا نا آخر!

2009

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

تبصرہ کریں