اتوار، 8 مئی، 2011

جانب ِمنزل

جس دن بھر آئیں گی آنکھیں اس دن چل دوں گا چپ چاپ
اٹھا کر جھولا
جس میں تہہ بر تہہ ہونگے میلے کپڑے دوچار
بڑھی شیو اور مڑا تڑا سا کرتا پہنے
ہاتھ میں ایک ٹفن
جس میں رکھ لوں گا خرید کرتھوڑے بُھنے چنے
کہیں رکوں گاکسی موڑ پر کھا لوں گاسر پر ہاتھ دھرے
سرکاری نل کے نیچے کپڑے دھو لوں گا
اور سکھا کرپھر چل دوں گا انجانی منزل کی اُور
(2009)

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

تبصرہ کریں