یہ کائنات نہ کوئی ڈیزائن ہے اور نہ اس کا کوئی ڈیزائنر۔ اور نہ یہ کائنات عدم ڈیزائن ہے جس کا ڈیزائنر معدوم ہے۔ یہ دونوں بیانات ناقص ہیں۔ ہم بحیثیت انسان بذریعہ حواس خارج میں جو کچھ دیکھتے ہیں وہ دراصل ہماری وجدان کی مشین اور ذہن ہی سے پروسیس ہو کر نکلتا ہے۔ اور وجدان کے اس جھروکے سے نظر آنے والی یہ کائنات ایک ایسی احدیّت کے طور پر ابھرتی ہے جس میں یہ ڈیزائن صرف ایک منظر ہے جس کی شناخت عدم ڈیزائن کے دوسرے منظر سے ہوتی ہے۔ اسی طرح اس کائنات میں منصوبہ بھی ایک منظر ہے جس کی شناخت عدمِ منصوبہ کے دوسرے منظر سے ہوتی ہے۔ کائنات میں چیزیں ایک دوسرے کے بالمقابل ہی شناخت ہوتی ہیں۔ اس لیے یہ کہنا کہ کائنات میں کوئی منصوبہ ہے اس لیے کوئی منصوبہ ساز ہونا چاہیے، یا کائنات بجائے خود کوئی ڈیزائن ہے اس لیے اس کا ڈیزائنر لازماً ہونا چاہیے ناقص خیال ہے۔ اسی طرح یہ کہنا کہ اس کائنات میں عدم ڈیزائن ہے اور اس لیے اس کا کوئی ڈیزائنر نہیں ہے یہ بھی ایک ناقص خیال ہی ہے۔ یہ دونوں بیانات آدھے ادھورے مناظر کی تعمیم کی بنا پر گمراہ کن قیاس کی مثالیں ہیں۔ یاد رہے کہ منصوبہ صرف ایک منظر ہے، یا یوں کہہ لیں کہ ڈیزائن...
’’الف ایک اختلافی مسئلہ ہے
بے ایک اختلافی مسئلہ ہے
جیم ایک اختلافی مسئلہ ہے
الف بے جیم دال چار بنیادی اصطلاحیں ہیں
اور یہ بھی ایک اختلافی مسئلہ ہے
بے ایک اختلافی مسئلہ ہے
جیم ایک اختلافی مسئلہ ہے
الف بے جیم دال چار بنیادی اصطلاحیں ہیں
اور یہ بھی ایک اختلافی مسئلہ ہے
اختلافی مسائل اختلاف کرنے سے پیدا ہوتے ہیں
لیکن خبردار بیشک! معتبر نہیں بیوی کا شوہر سےایسا اختلاف
جو خاندانی نظام کو تلپٹ کر دینے والا ہو
فرمانبردار بیویاں فقط ہاں میں ہاں ملایا کرتی ہیں
اور فرمانبردار شوہر ایک اختلافی مسئلہ ہے!‘‘
لیکن خبردار بیشک! معتبر نہیں بیوی کا شوہر سےایسا اختلاف
جو خاندانی نظام کو تلپٹ کر دینے والا ہو
فرمانبردار بیویاں فقط ہاں میں ہاں ملایا کرتی ہیں
اور فرمانبردار شوہر ایک اختلافی مسئلہ ہے!‘‘
’’دور ہو کم بخت!
کیا تجھے علم نہیں کہ فرمانبردار بیویاں
تخلقو باخلاق اللہ میں ترقی کرتی ہوئی
فرماں پذیر سے فرماں فرما ہو جاتی ہیں!‘‘
’’لیکن علامہ، رہتی تو وہ باورچی خانے کی ملکہ ہی ہے!‘‘
’’چپ بے، نکالوں کھڑاؤن؟‘‘
کیا تجھے علم نہیں کہ فرمانبردار بیویاں
تخلقو باخلاق اللہ میں ترقی کرتی ہوئی
فرماں پذیر سے فرماں فرما ہو جاتی ہیں!‘‘
’’لیکن علامہ، رہتی تو وہ باورچی خانے کی ملکہ ہی ہے!‘‘
’’چپ بے، نکالوں کھڑاؤن؟‘‘
میں بھی ٹھہرا مرد
تنہائی میں گنگناتا ہوں
میری جان مطیع و منقاد ہو کر چلی آو
میرےشوقِ فرمانروائی کی تسکین کے لیے
تمام اختلافی مسائل فی الحال معطل کر دیا ہوں!
تنہائی میں گنگناتا ہوں
میری جان مطیع و منقاد ہو کر چلی آو
میرےشوقِ فرمانروائی کی تسکین کے لیے
تمام اختلافی مسائل فی الحال معطل کر دیا ہوں!