ایک تکثیری معاشرہ (پلورل سوسائٹی) میں مذہب کا کون سا اڈیشن چل سکتا ہے اور کون سا نہیں؟ کون سا اڈیشن اس میں امن و سکون کا ضامن ہے اور کون سا فساد فی الارض کا موجب؟ کس اڈیشن سے معاشرہ کی تعمیر و ترقی میں حصہ لینے والے افراد پیدا ہوتے ہیں اور کس اڈیشن سے دیر سویر مذہبی دہشت گردوں کا ہی ظہور ہوتا ہے؟
کیا وہ اڈیشن جس میں دین و سیاست کی تفریق ہو یا وہ اڈیشن جس میں انہیں یکجا کر دیا گیا ہو؟ وہ اڈیشن جو انسان کی اجتماعی زندگی کے قوانین کو تغیر پذیر تسلیم کرتا ہو یا وہ اڈیشن جو صحف مقدسہ میں درج ہر ایک قانون کے نفاذ کی تحریک چلاتا ہو؟ وہ اڈیشن جو دیگر مذاہب کو اپنی جگہ صحیح سمجھتا ہو یا وہ اڈیشن جو اپنے سوا سب مذاہب کو باطل, گمراہ کن اور تحریفات کا مجموعہ قرار دیتا ہو؟ وہ اڈیشن جو ایک سیکولر اور ڈیموکریٹک معاشرہ میں دوسرے مذایب کے ساتھ پرامن طور پر رہ سکتا ہو یا وہ اڈیشن جو ایک تحریکی دعوت کے ذریعے یا بزور بازو ایک تھیوکریٹک اسٹیٹ قائم کرنا چاہتا ہو؟ وہ اڈیشن جو ہر نیک شخص کو بلا تفریق مذہب و ملت نجات کی بشارت دیتا ہو یا وہ اڈیشن جو نجات کو صرف اپنے ماننے والوں کے لیے مخصوص کردیتا ہو؟ ایک تکثیری معاشرے کے لیے مذہب کا کون سا اڈیشن, اس کی کون سی تعبیر موزوں ہے؟
تحقیق ایک اہم علمی فریضہ ہے۔ تحقیق کے ذریعے ہم نامعلوم کا علم حاصل کرتے ہیں۔ غیر محسوس کو محسوس بناتے ہیں۔ جو باتیں پردہ ٔ غیب میں ہوتی ہیں، انہیں منصہ ٔ شہود پر لاتے ہیں تا کہ کسی امر میں یقینی علم ہم کو حاصل ہو، اور اس کی بنیاد پر مزید تحقیق جاری رکھی جا سکے۔تحقیق ایک مسلسل عمل ہے۔ موجودہ دور میں یہ ایک نتیجے تک پہنچنے سے زیادہ ایک طریقے ( تک پہنچنے) کا نام ہے۔نتیجہ خواہ کچھ ہو، موجودہ دور میں اس کے طریقہ ٔ کار یا منہاجیات کو صاف و شفاف بنانا فلسفیانہ طور پر زیادہ ضروری سمجھا جاتا ہے تاکہ زیادہ تر نتائج صحت کے ساتھ محسوسات کے دائرے میں حتی الامکان منتقل ہو سکیں۔ دائرہ تحقیق میں ایک مقدمہ کو نتیجہ میں بدلنے کے طریقے کی جس قدر اصلاح ہوتی جائے گی اسی قدر تحقیق معتبر مانی جائے گی۔ البتہ بعض اوقات یوں بھی ہوتا ہے کہ کسی تحقیق کا طریقہ صحیح نہیں ہو اور نتیجہ بالکل صحیح ہو۔ لیکن اس ناقابل حل مسئلے کے باوجود بہرحال طریقے میں حذف و اضافہ اور اصلاح و تصحیح کی ضرورت ہمیشہ باقی رہتی ہے۔ تحقیق کے عربی لفظ کا مفہوم حق کو ثابت کرنا یا حق کی طرف پھیرنا ہے۔ حق کے معنی سچ کے ہیں۔ مادہ حق سے...
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں
تبصرہ کریں