ایک اسلامسٹ جب تکثیریت
(پلورلزم) کی اہمیت پر لیکچر دیتا ہے تو میں سوچنے لگتا ہوں کہ یا خدا, یہ عجوبہ
کیونکر ممکن ہوا! جو لوگ سر تا پا وحدانیت (سنگولرازم) میں ڈوبے ہوں اور ساری دنیا
میں اسلام ایک مکمل نظام حیات مارکہ دعوتی جد و جہد میں مصروف ہوں اور اس کے ذریعے
مسلمان نوجوانوں کو اقامت دین کی فرضیت کا سبق پڑھاتے اور ایک وحدانی مذہبی ریاست
یعنی خلافت علی منہاج النبوۃ کے قیام کا خواب دکھاتے ہوں, اور اپنی ان سرگرمیوں کو
رضائے الٰہی اور فلاح آخرت کے حصول کا ذریعہ سمجھتے ہوں, ایسے لوگ تکثیریت کی
گردان کرنے لگیں تو اس کا صاف مطلب ہے کہ وہ لوگوں کی آنکھوں میں دھول جھونکنا
چاہتے ہیں. انہیں دنیا میں جب اور جہاں بھی اقتدار حاصل ہوگا, وہ اجتماعی
زندگی کی تنظیم اپنے وحدانی اصولوں کے علاوہ کس دوسرے اصول پر کر ہی نہیں سکتے.
کتنی الٹی بات ہے کہ فکری
سطح پر تکثیریت کا اثبات اور وحدانیت کی نفی وہ رجعت پسند کریں جو اپنے مذہب کو حق
کا واحد ترجمان اور دوسروں کے مذہب کو بدعات و خرافات اور تحریفات کا مجموعہ بتاتے
ہوں, جو اپنے مذہبی افکار و نظریات کے سوا ہر دوسرے نظریہ کی تردید کرتے ہوں, جن
کے ابطالی اور تغلیطی لٹریچر میں جدید اور مابعد جدید مغربی افکار و نظریات کے
خلاف طنز و استہزا, ملامت, دشنام طرازی اور زہر افشانی کے سوا کچھ نہ پایا جاتا
ہو, اور جو قدم قدم پر مذہب و عقائد کے وحدانی تصور پر ایمان نہ لانے والے کو جہنم
کی بشارت دیتے ہوں!
تکثیریت کے معنی یہ ہیں کہ
حق کا کوئی ایک اڈیشن نہیں اور زندگی گزارنے کا کوئی ایک طریقہ بقیہ طریقوں سے
برتر یا کمتر نہیں. کوئی ایک مذہب, کوئی ایک تہذیب, کوئی ایک نظام, کوئی ایک
مجموعہ قانون بقیہ تمام مذاہب, تہذیبوں, نظاموں اور قوانین کے مقابلے میں کوئی تخصیص,
کوئی امتیاز نہیں رکھتا, سب اپنی اپنی جگہ برحق ہیں الا یہ کہ ان میں کوئی چیز
ایسی ہو جو روح عصر اور نوع انسانی کے ارتقایافتہ شعور کے صریحی خلاف ہو.اصل بات یہ ہے کہ یہ اسلامسٹ تکثیریت کا راگ اس لیے
الاپ رہے ہیں کہ اس کی آڑ میں ان کی وحدانی سیاسی دعوت فروغ پاتی رہے یہاں تک کہ
وہ کثرت آرا سے ایک میجریٹیرین مذہبی نظام قائم کر سکیں جس کو وہ اقامت دین کے نام
سے یاد کرتے اور تاریخ دعوت و جہاد کا ایک حصہ سمجھتے ہیں ۔ اسلامسٹوں کی تکثیریت
ایک تقیہ اور لبادہ ہے۔ یہ ان کی مصلحت اور اسٹریٹجی ہے جس سے کام لے کر وہ آخرش
اسی تکثیریت کو فنا کر دیں گے جس کی فراہم کردہ آزادانہ فضا میں وہ اپنے وحدانی
اپروچ کو زندہ رکھتے اور تمکن فی الارض کے نصب العین تک پہنچنا چاہتے ہیں۔
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں
تبصرہ کریں