اتوار، 8 مئی، 2011

For a Well Furnished Toilet

حالانکہ میں ایک غریب آدمی ہوں
لیکن مجھے تمنا ہے
ایک ایسا مسکراتا چمچماتا بیت الخلا بنوانے کی
جس میں بیٹھ کر
قباحت و انقباض کی کیفیت میں مبتلا ہو ئے بغیر
سوچ سکوں دیر تک
دنیا جہان کے مسائل پر
ماڈرنزم، پوسٹ ماڈرنزم
اور مارکسزم، پوسٹ مارکسزم سے لے کر
دلت ومرش اور استری ومرش تک
حتی کہ نیو ورلڈ آرڈر پر بھی
اور پھر اٹھتے وقت
فلش کے ساتھ ہی بہادوں سب معاصر افکار

میں ایسا بیت الخلا ضرور بنواوں گا
حالانکہ میں فی الحال ایک غریب آدمی ہوں
شکشت بے روزگار
لیکن اپنی مرضی سے بے روزگار ہوں
بازار میں کام کی کمی نہیں
کوئی بھی کام کر سکتا ہوں
پان بیڑی سگریٹ
یا کرانے کی دوکان بھی کھول سکتا ہوں
لیکن ایسی فراغت نصیب نہ ہو سکے گی
جیسی میرے پیش نظر ہے
تب رات رات بھر نہیں جاگ سکوں گا
اور دن چڑھے تک نہیں سو سکوں گا
اور تب زندگی میں وہ بے راہ روی نہیں رہ جائے گی
جو زندگی کا عزیز ترین سرمایہ ہوتی ہے
ایک احساسِ زیاں
جو میری اُس بے راہ روی سے بڑی شدت سے پیدا ہوگا
وہی اس زندگی کی یافت ہوگی
نہیں زندگی نہیں
وہی دراصل اس جسدِ خاکی کی کوشش ناکام کا حاصل ہوگا

کسی ایسے بیت الخلا کے لیے
اسی معیار کا ایک گھر بھی بنوانا ہوگا
اور اسی معیار کا ایک گھر بنوانے کے لیے
کوئی اہم یا اعلیٰ عہدے دار
یا ایک یونیورسٹی پروفیسر بننا پڑے گا
جس کے چہرے پر ایک نفیس داڑھی ہو
اور چہرے پر ایک خاص قسم کی نظریاتی ثقاہت و سختی بھی
اور جو سگریٹ پر سگریٹ پھونکتا ہوا کلاسیکل جغادری معلوم ہوتا ہو

کسی ایسے ہی بیت الخلا کی یوٹوپیائی تمنامیں
زندگی کے دن گزرتے جاتے ہیں
جوان جسم میں بڑھاپے کی آہٹ
اور چہرے کی ساخت میں نامطلوب انقلابات
آنکھوں کے نیچے سیاہ حلقے بن گئے ہیں
اور آنکھ سے نیچے
گالوں کی ہڈیاں مزید ابھر آئی ہیں
چہرا مزید چوڑا ہو گیا ہے
سر اور داڑھی میں اکا دکا سفید بال نظر آنے لگے ہیں
اوراب کبھی کبھی درد بھی ہونے لگا ہے
آنکھوں میں پڑھتے وقت

مگرجوانی کی اسی شام
میں قسم کھاتا ہوں
میں ایسا بیت الخلا ضرور بنوا کر رہوں گا
جس سے متصل ہی ہوگا ایک خوبصورت باتھ روم
بے حد خوابناک اور طرب ناک
جس میں جاکرشاور کے نیچے
عمر بھر کی تھکن زائل ہو جائے گی
ایک ایک عضو کو مل مل کر نہاوں گاباتھ ٹب میں
اور اس طرح صبح و شام
یونیورسٹی پروفیسر ایکدم فریش ہوکر نکلے گا
اور پھر باتھ روم سے ملحق بیڈروم میں گھس جائے گا
تولیہ لپیٹے ہوئے

تو کیا ہوگی ترتیب میرے خواب کی ؟
تعمیر و تزئینِ بیت الخلا
اور بیت الخلا سے متصل غسل خانہ
اور غسل خانے سے ملحق خواب گاہ
ذرا انگریزی میں دہرالوں
ویل فرنشڈ ٹوائیلٹ اینڈ باتھ روم
اینڈ اٹیچڈ بیڈ روم، ویل ڈیکوریٹیڈ

یہ خواب اس وقت تک خواب رہے گا
جب تک کہ میں وہ پڑھتا رہوں گا جوپڑھنا چاہتا ہوں
اور وہ لکھتا رہوں گا جو میں لکھنا چاہتا ہوں
اور میرا یہ خواب تبھی شرمندہ تعبیر ہو سکے گا
جب میں دوسروں کی ضرورت کے مطابق لکھوں گا
جب ماڈرنزم، پوسٹ ماڈرنزم
مارکسزم ، پوسٹ مارکسزم
ایکو کریٹی سزم، گائینو کریٹی سزم، فیمی نزم
اور سب رائج الوقت سکوں کی کھنک
میرے حواس پر سوار ہو جائے گی
اور میں اپنے جنون میں ایک کیمیاوی تبدیلی کرلوں گا
دوسرے جیسا کہتے ہیں
ویسا ہی بن جاوں گا
اور بس تھوڑا سا
کہیں کہیں معاصر افکار میں تصرف کرکے
اپنے افکار اور اپنی تحریرمیں ایک انفرادیت پیدا کرلوں گا
اور تب کہیں جا کر کوئی لکھے گا مضمون
’طارق صدیقی کی انفرادیت‘
یا ایسا ہی کچھ

اور تب میری پروفیسری کی راہ ہموار ہوگی
اور پھر ہو سکتا ہے
کہیں ایسا ہو جائے
کہ مجھے صدر شعبہ بنا دیا جائے
اور پھر تو ایسا بھی ہو سکتا ہے
کہ میدان علمی میں میرے کارہائے نمایاں کو دیکھتے ہوئے
مجھے اعزازی طورپر پارلیمان کا ممبر نامزد کر دیا جائے
یا ایسا بھی ہو سکتا ہے کہ کسی یونیورسٹی کا وائس چانسلر بنا دیا جاوں
یا ساہتیہ اکادیمی کا صدر
یا ایسا ہی کچھ

دنیا بھر میں کتنی ہی یونیورسٹیاں مجھے
پی ایچ ڈی کی ڈگری دے کر اپنا نام روشن کریں گی
جانے کتنے ہی ایوارڈ مجھے دیے جائیں گے
اور میں سب کو شکریے کے ساتھ قبول کر تا چلا جاوں گا
اور دنیا کی دیوقامت شخصیات میں میرا شمار ہوگا

لیکن یہ سخت مشکل ہے
سخت مشکل ہے ایسا بیت الخلا بنوانا
کہنا آسان ہے
قسم کھانا آسان ہے
لیکن کرنا مشکل ہے

ٹھینگے سے

2009

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

تبصرہ کریں