اتوار، 8 مئی، 2011

شاعری اور نظریہ

غور سے تو ہماری جوتی بھی نہیں سنتی شاعری
شاعری کویہاں جوتی کی نوک پر رکھتے ہیں
گھر کی جورو کی طرح
اور نہ جانے کتنے شعر
ہماری جوتیوں کے نیچے سے ٹیاوں ٹیاوں کرتے ہوئے نکل جاتے ہیں
ہماری جوتیوں کی ساخت ہی ایسی ہے

جی میں تو آتا ہے کہ ابھی جوتیا کے اس بے خود شعریت کو نکال باہر کریں
اس کی زبان درازی کی وجہ سے
لیکن کچھ سوچ کر رہ جاتے ہیں
آخر کو اس کی ضرورت بھی پڑتی ہی ہے
ورنہ ہماری جوتی بھی نہیں سنتی شاعری
مگر اس کا مطلب یہ نہیں کہ
سر پر چڑھ کر ناچے گی یہ حرافہ
اسی لیے اسے گھر کی جورو کی طرح جوتی کی نوک پر رکھتے ہیں
اور اس طرح اِس کو اوقات بتاتے رہتے ہیں
منہ باندھ کر مارتے ہیں روزانہ بھیتریا مار

2009

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

تبصرہ کریں