غور سے تو ہماری جوتی بھی نہیں سنتی شاعری
شاعری کویہاں جوتی کی نوک پر رکھتے ہیں
گھر کی جورو کی طرح
اور نہ جانے کتنے شعر
ہماری جوتیوں کے نیچے سے ٹیاوں ٹیاوں کرتے ہوئے نکل جاتے ہیں
ہماری جوتیوں کی ساخت ہی ایسی ہے
جی میں تو آتا ہے کہ ابھی جوتیا کے اس بے خود شعریت کو نکال باہر کریں
اس کی زبان درازی کی وجہ سے
لیکن کچھ سوچ کر رہ جاتے ہیں
آخر کو اس کی ضرورت بھی پڑتی ہی ہے
ورنہ ہماری جوتی بھی نہیں سنتی شاعری
مگر اس کا مطلب یہ نہیں کہ
سر پر چڑھ کر ناچے گی یہ حرافہ
اسی لیے اسے گھر کی جورو کی طرح جوتی کی نوک پر رکھتے ہیں
اور اس طرح اِس کو اوقات بتاتے رہتے ہیں
منہ باندھ کر مارتے ہیں روزانہ بھیتریا مار
2009
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں
تبصرہ کریں