نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

اشاعتیں

مئی, 2016 سے مراسلات دکھائے جا رہے ہیں

مذہب و تصوف اور فلسفہ و سائنس کا منتہائے مقصود

یہ کائنات نہ کوئی ڈیزائن ہے اور نہ اس کا کوئی ڈیزائنر۔ اور نہ یہ کائنات عدم ڈیزائن ہے جس کا ڈیزائنر معدوم ہے۔ یہ دونوں بیانات ناقص ہیں۔ ہم بحیثیت انسان بذریعہ حواس خارج میں جو کچھ دیکھتے ہیں وہ دراصل ہماری وجدان کی مشین اور ذہن ہی سے پروسیس ہو کر نکلتا ہے۔ اور وجدان کے اس جھروکے سے نظر آنے والی یہ کائنات ایک ایسی احدیّت کے طور پر ابھرتی ہے جس میں یہ ڈیزائن صرف ایک منظر ہے جس کی شناخت عدم ڈیزائن کے دوسرے منظر سے ہوتی ہے۔ اسی طرح اس کائنات میں منصوبہ بھی ایک منظر ہے جس کی شناخت عدمِ منصوبہ کے دوسرے منظر سے ہوتی ہے۔ کائنات میں چیزیں ایک دوسرے کے بالمقابل ہی شناخت ہوتی ہیں۔ اس لیے یہ کہنا کہ کائنات میں کوئی منصوبہ ہے اس لیے کوئی منصوبہ ساز ہونا چاہیے، یا کائنات بجائے خود کوئی ڈیزائن ہے اس لیے اس کا ڈیزائنر لازماً ہونا چاہیے ناقص خیال ہے۔ اسی طرح یہ کہنا کہ اس کائنات میں عدم ڈیزائن ہے اور اس لیے اس کا کوئی ڈیزائنر نہیں ہے یہ بھی ایک ناقص خیال ہی ہے۔ یہ دونوں بیانات آدھے ادھورے مناظر کی تعمیم کی بنا پر گمراہ کن قیاس کی مثالیں ہیں۔ یاد رہے کہ منصوبہ صرف ایک منظر ہے، یا یوں کہہ لیں کہ ڈیزائن...

خود بدلتے نہیں قرآں کو بدل دیتے ہیں

جوں جوں عامۃ الناس بالخصوص عامۃ المسلمین اور اس کے تعلیم یافتہ خواص کے درمیان یہ نقطہ نظر مضبوط ہوگا کہ بیوی کو کتنی ہی ہلکی مار مارنا بہرحال اخلاقاً اور قانوناً ہر لحاظ سے ایک قبیح فعل ہے, ویسے ویسے تجدد پسند اسلامسٹ طبقہ کی کوشش ہوگی کہ قرآن کریم کی "وضربوھنَّ" والی آیت کی کوئی دوسری تاویل کر دی جائے اور دنیا سے یہ بتایا جائے کہ "یہ صرف لوگوں کی ایک غلط فہمی ہے کہ قرآن کریم میں بیوی کو سرکشی پر مارنے کی اجازت دی گئی ہے". تجدد پسندوں کے نزدیک اسلام کے متعلق پھیلی ہوئی "غلط فہمیوں" کی فہرست بہت طویل ہے. ان میں کچھ کو ہم ذیل میں درج کرتے ہیں: 1. شادی شدہ زانی کے لیے رجم کا قانون 2. مرتد کے لیے قتل کا قانون 3. چوری پر ہاتھ کاٹنے کا قانون 4. قومِ لوط کا عمل (بشمول ایل جی بی ٹی حقوق) کرنے پر سزائے موت 5. محاربین کو غلام اور باندی بنانے کی شرعی رخصت 6. باندی سے بلانکاح تمتع کر سکنے کی ابدی شرعی رخصت (جس میں تعداد کی کوئی قید نہیں) 7. مردوں اور عورتوں کے لیے کام کی جگہوں, تعلیم گاہوں اور دیگر معاشرتی امور میں ایک ساتھ مل کر کام کرنے کی ممان...

ایک اہم فیس بک اسٹیٹس

 میں نے ۲۷ مئی کو فیس بک پر درجِ ذیل تحریر لکھی: یہ مابعد مودودی اور غامدی و رمضانی اسلامسٹوں کی ایک بڑی غلط فہمی ہے کہ اسلام وہ نہیں ہے جو روایتی علما فرماتے ہیں.حقیقت یہ ہے کہ اسلام وہی کچھ ہے جو روایتی علما کتاب و سنت اور فقہ کی روشنی میں چودہ سو سالوں سے فرماتے آ رہے ہیں. مابعد مودودیوں اور غامدیوں اور رمضانیوں کی اسلام کی متعلق اس عظیم الشان غلط فہمی کا سبب ان کی مغرب زدگی ہے جس کے زیرِ اثر وہ اسلام کو جدید مغربی تہذیب کے پیدا کردہ عصری تقاضوں کے مطابق ڈھالنا اور اسلام کو ایک قابلِ عمل سیاسی آئیڈیالوجی بنا دینا چاہتے ہ یں. اسلامی شریعت کے روایتی احکام میں تحریف, ڈیڑھ ہزار سالوں سے چلی آتی حرمتوں کو حلتوں سے بدل دینا, اسلام میں جنڈر ایکویٹی کے مغربی تصور کو متعارف کرانا نیز جدید اصطلاحات و لفظیات کو دین میں داخل کرنے کے ذریعے اسلام کے سرچشمہ صافی کو آلودہ کرنا دراصل مابعد مودودی اور دیگر تجدد پسند اسلامسٹوں کی نازیبا حرکتیں ہیں جنہیں قبول نہیں کیا جا سکتا. اسلام ایک مقدس روایتی مذہب ہے اور اس کی ہر نئی تعبیر قابلِ تردید اور قابلِ ملامت ہے, اس کو تسلیم کرنے کے...