ردتشکیل یا ڈیکنسٹرکشن کا تعلق اگر کسی سامی مذہب سے ہے، اور اگر ایک فلسفی اس کو تسلیم کرتا ہے، تو پھر اس معاملے میں اس کو فلسفی کے بجائے مذہبی کہنا موزوں ہوگا۔ مزید وضاحت: ہم جانتے ہیں کہ فلسفہ میں کسی بھی قسم کے علم کا ماخذ مذہبی منقولات نہیں بلکہ انسانی ذہن اور انسانی عقل ہے۔ واضح رہے کہ فلسفہ میں منقولات کی حیثیت معلومات کی ہے، علم کی نہیں کیونکہ منقولات کو علم تسلیم کرنے کے بعد فلسفی اس کا شارح محض رہ جاتا ہے اور آزادانہ غور و فکر نہیں کر سکتا۔ پھر فلسفیانہ مسائل میں منطقی طریقے سے سوچنے پر ہی پابندی لگ جاتی ہے۔