جو لوگ یہ دعوی کریں کہ ان کے پاس ایک مکمل نظام حیات ہے جس میں دنیا کے ہر مسئلے کا حل موجود ہے لیکن ماضی و حال کی تاریخوں میں اپنوں اور غیروں سے وہ دست و گریبان ہوں، ہر قسم کے علمی، تہذیبی,معاشرتی اور دیگر قسم کے مسائل میں وہ گرفتار ہوں، بے پناہ قدرتی اور انسانی وسائل سے مالامال ہونے کے بعد بھی وہ ٹیکنالوجی میں اس قدر پسماندہ ہوں کہ ابھی تک اپنی زبانوں میں کمپیوٹر سائنس کے لیے انسٹرکشن سیٹ آرکیٹکچر تک نہ لکھ سکے ہوں اور زندگی کے ہر شعبے میں سوائے خدا کی دی ہوئی فطری نعمتوں کو چھوڑ کر سخت تہی دامنی، محتاجی اور بیچارگی میں مبتلا ہوں، ایسے لوگوں سے کیا یہ نہیں پوچھنا چاہیے