نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

اشاعتیں

ارطغرل غازی والی فلمی حکمت عملی

حالیہ دنوں میں ارطغرل غازی نامی سیریل نے مذہب کے نام پر جو غیرمعقول رجعت پسندانہ کیفیت ہمارے نوجوانوں کے ذہنوں میں پیدا کر دی ہے، اس کو کم لوگ ہی محسوس کر سکتے ہیں۔ غیرمعقول میں نے اس لیے کہا کہ یہ سیریل جس مذہبی طنطنے کے ساتھ تیار کیا گیا ہے اس کے چند ہی سین دیکھنے سے معلوم ہو جاتا ہے کہ یہ اسلام کی سچی ترجمانی نہیں کرتا اور اسلام کے نام پر ایک خاص قسم کا فریب دیتا ہے۔ لیکن اس سے پہلے کہ میں اس نکتے کو ثابت کروں یہ بتا دینا ضروری سمجھتا ہوں کہ جس تاریخی کردار ارطغرل کو اس سیریل میں پیش کیا گیا ہے، ہمارے بعض ماضی پرست اردو مبصروں نے اس کا عقیدہ اور

بیرون دریا کچھ نہیں

یہ حقیقت ہے کہ قدیم تہذیبیں مثلاً مصری، یونانی، ایرانی، ہندوستانی وغیرہ سب اپنے دور کی انتہائی ترقی یافتہ تہذیبیں تھیں۔ قرون وسطی کی جس تہذیب کو اسلامی کہا جاتا ہے وہ بھی نہایت ترقی یافتہ تھی۔ ان سب تہذیبوں کے علمی اور فنی کارناموں پر ہماری جدید تہذیب کی بنیاد ہے۔ لیکن ہماری قدیم اور وسطی تہذیبوں کے بہت سے تاریک پہلو بھی تھے اور ان کو جاننا ضروری ہے تاکہ ان سے بچ کر ترقی کی نئی منزلوں تک پہنچا جائے۔ ایک رجعت پسند صرف اپنی تہذیب کے روشن پہلو کو ہی دیکھتا ہے اور تاریک پہلوؤں کو نظرانداز کر دیتا ہے۔ کبھی ایسا ہوتا

قرآن اور بگ بینگ

ایک بہت طویل عرصے سے اہل اسلام کا مغرب زدہ طبقہ قرآن کی تصدیق جدید ترین سائنسی تحقیقات کی بنیاد پر کرنا چاہتا ہے. اس کی اصل دلیل یہ ہے کہ اگر قرآن خدا کی کتاب نہ ہوتی تو اس میں بیسویں صدی کے سائنسی انکشافات کا ذکر چودہ سو سال پہلے کیونکر ممکن تھا؟ اس سلسلے میں ایک بہت بڑی مثال بگ بینگ کی دی جاتی ہے اور قرآن کی اس آیت کو دلیل بنایا جاتا ہے: اَوَلَمْ يَرَ الَّذِيْنَ كَفَرُوْٓا اَنَّ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضَ كَانَتَا رَتْقًا فَفَتَقْنٰهُمَا ۭ وَجَعَلْنَا مِنَ الْمَاۗءِ كُلَّ شَيْءٍ حَيٍّ ۭ اَفَلَا يُؤْمِنُوْنَ کیا کافروں نے نہیں دیکھا کہ آسمان اور زمین دونوں ملے ہوئے تھے تو ہم نے جدا جدا کردیا۔ اور تمام جاندار چیزیں ہم نے پانی

مذہب کا مستقبل

آج سے کئی سال قبل ایک دوست نے مجھ سے کئی سوالات پوچھے تھے لیکن میں نے ان کا جو جواب دیا اس کے اندر نظم اور ربط کی کمی تھی، اور زیادہ تر اس وجہ سے کہ میرے اندر ان تمام سوالات کا جواب دینے کی علمی صلاحیت نہیں تھی۔ اس لیے میں اپنا جواب ان کو پوسٹ نہیں کر سکا۔ ان میں سے ایک سوال یہ تھا: کیا اپ سمجہتے ہیں که مستقبل کے انسان کو مذہب کی ضرورت نہیں ہو گی؟ اس سوال کے جواب میں جو کچھ میں نے لکھا وہ یہ تھا:

سر سید سے دو قدم آگے: ڈاکٹر اسرار احمد کا انکار حدیث

ڈاکٹر اسرار احمد مرحوم, عصر حاضر کے ایک تجدد پسند رجحان رکھنے والے مفسر قرآن ہیں. انہوں نے انکار حدیث کی انوکھی راہ نکالی ہے. ایک ویڈیو میں فرماتے ہیں کہ قرآن کی وہ آیات جن میں سائنسی مضامین بیان ہوئے ہیں, ان کے سلسلے میں اسلاف (صحابہ, تبع تابعین, مفسرین وغیرہ) کی رائیں تو ایک طرف, خود اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان بھی قطعی نہیں ہوگا. ڈاکٹر صاحب کے اصل الفاظ ملاحظہ فرمائیں: "...قرآن سائنس کی کتاب نہیں ہے, نہ سائنس کی ہے نہ ٹیکنالوجی کی ہے. اس حوالے سے ایک بڑا

تہذیبوں کا تصادم اور مولانا مودودی

مولانا مودودی کا مضمون "ہماری ذہنی غلامی اور اس کے اسباب" ماہنامہ ترجمان القرآن کے ستمبر 1934 عیسوی کے شمارے میں شائع ہوا تھا. درج ذیل اقتباس سے معوم ہوتا ہے کہ مولانا مودودی نے گ...

قرآن کریم کی دو رخصتیں

ایک اہم اسٹیٹس پر میرے کچھ تبصرے: Tariq Ahmad Siddiqiقرآن کی وضربوھن والی آیت کی کیا نئی تفسیر ہو سکتی ہے تا کہ اس کی رو سے مرد کا عورت کو (یعنی شوہرکا بیوی کو) مارنے کا اختیار رکھنا ممنوع قرار پائے، اور متعدد دیگر معاملات میں عصری تقاضوں کے تحت قرآنی آیات کے نئے معانی وجود میں آ جائیں؟ 6 نو مبر کو 8:55 ﺻﺒﺢ بجے · Edited · Like Muhiuddin Ghazi طارق صاحب قرآن مجید میں اپنی مرضی کا حکم تلاش کرنے کے بجائے اللہ کا حکم تلاش کریں. اور پهر دیکهیں کہ اللہ کے حکم کی کیا شان ہوتی ہے اور وہ بندوں کے وسیع تر حقیقی مفادات کی کتنی حفاظت کرتا ہے. عصری تقاضوں سے زیادہ اہمیت ابدی تقاضوں کی ہوتی ہے. 6 نو مبر کو 9:40 ﺷﺎﻡ بجے · Like · 3 Tariq Ahmad Siddiqi سورہ نور کی درج ذیل آیت میں نکاح کے سلسلے میں جو ابدی ہدایات پیش کی گئی ہیں (یا آپ کے نقطۂ نظر کی رو سے جن ابدی تقاضوں کو ملحوظ رکھا گیا ہے) اور ان میں جو آپشن دیے گئے ہیں، ان کی تمام شقوں پر عمل آوری کی کیا صورت آج لوگوں کو میسر آ سکتی ہے؟: وَ اَنْكِحُوا الْاَيَامٰى مِنْكُمْ وَ الصّٰلِحِيْنَ مِنْ عِبَادِكُمْ وَ اِمَآىِٕكُمْ١ؕ اِنْ ي...