مولانا مودودی کے ہاں فاشزم، نازی ازم اور کمیونزم کے لیے نرم گوشہ کا پایا جانا ایک حقیقت ہے۔ میں آج اپنے اس دعوے کے حق میں کچھ تازہ اور ناقابل انکار ثبوت پیش کروں گا۔ واضح رہے کہ کچھ عرصہ پہلے فیس بک پر اپنی ایک بحث میں مولانا مودودی کی ایک کتاب سے من و عن ایک اقتباس نقل کر چکا ہوں جس کے مطابق ان کی نظر میں اسلامی ریاست ’’فاشستی اور اشتراکی حکومتوں سے ایک گونہ مماثلت‘‘ رکھتی ہے۔ بالفرض محال، اگر اسلام یا دیگر نظریات کے مابین بظاہر کچھ مماثلت ہے بھی (جیسا کہ مودودی فرماتے ہیں، نعوذباللہ ثم استغفراللہ! ) تو صرف ظاہری سطح کی بنا پر ایسا کوئی حکم لگانا ہرگز درست نہ تھا کیونکہ اول تو اسلام بنیادی طور پر جدید فاشزم سے تیرہ سو سال پہلے ایک بہت زیادہ مختلف سیاق میں وجود میں آیا، دوم یہ کہ اسلام خدا تعالی کے ذریعے عطا گیا دین ہے اور سوم یہ کہ فاشزم و کمیونزم جیسے نظریے انسانی ذہنوں کی پیداوار ہیں۔ پس، دینی و شرعی نقطہ نظر سے اسلام اور دیگر نظاموں میں کوئی قدر مشترک یا مماثلت ڈھونڈنا ایک سطحی اور غیرضروری بات ہے یہاں تک کہ بات سمجھانے کی غرض سے بھی ایسا کرنا ایک نازیبا فعل مانا جائے...