نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

اشاعتیں

خود بدلتے نہیں قرآں کو بدل دیتے ہیں

جوں جوں عامۃ الناس بالخصوص عامۃ المسلمین اور اس کے تعلیم یافتہ خواص کے درمیان یہ نقطہ نظر مضبوط ہوگا کہ بیوی کو کتنی ہی ہلکی مار مارنا بہرحال اخلاقاً اور قانوناً ہر لحاظ سے ایک قبیح فعل ہے, ویسے ویسے تجدد پسند اسلامسٹ طبقہ کی کوشش ہوگی کہ قرآن کریم کی "وضربوھنَّ" والی آیت کی کوئی دوسری تاویل کر دی جائے اور دنیا سے یہ بتایا جائے کہ "یہ صرف لوگوں کی ایک غلط فہمی ہے کہ قرآن کریم میں بیوی کو سرکشی پر مارنے کی اجازت دی گئی ہے". تجدد پسندوں کے نزدیک اسلام کے متعلق پھیلی ہوئی "غلط فہمیوں" کی فہرست بہت طویل ہے. ان میں کچھ کو ہم ذیل میں درج کرتے ہیں: 1. شادی شدہ زانی کے لیے رجم کا قانون 2. مرتد کے لیے قتل کا قانون 3. چوری پر ہاتھ کاٹنے کا قانون 4. قومِ لوط کا عمل (بشمول ایل جی بی ٹی حقوق) کرنے پر سزائے موت 5. محاربین کو غلام اور باندی بنانے کی شرعی رخصت 6. باندی سے بلانکاح تمتع کر سکنے کی ابدی شرعی رخصت (جس میں تعداد کی کوئی قید نہیں) 7. مردوں اور عورتوں کے لیے کام کی جگہوں, تعلیم گاہوں اور دیگر معاشرتی امور میں ایک ساتھ مل کر کام کرنے کی ممان...

ایک اہم فیس بک اسٹیٹس

 میں نے ۲۷ مئی کو فیس بک پر درجِ ذیل تحریر لکھی: یہ مابعد مودودی اور غامدی و رمضانی اسلامسٹوں کی ایک بڑی غلط فہمی ہے کہ اسلام وہ نہیں ہے جو روایتی علما فرماتے ہیں.حقیقت یہ ہے کہ اسلام وہی کچھ ہے جو روایتی علما کتاب و سنت اور فقہ کی روشنی میں چودہ سو سالوں سے فرماتے آ رہے ہیں. مابعد مودودیوں اور غامدیوں اور رمضانیوں کی اسلام کی متعلق اس عظیم الشان غلط فہمی کا سبب ان کی مغرب زدگی ہے جس کے زیرِ اثر وہ اسلام کو جدید مغربی تہذیب کے پیدا کردہ عصری تقاضوں کے مطابق ڈھالنا اور اسلام کو ایک قابلِ عمل سیاسی آئیڈیالوجی بنا دینا چاہتے ہ یں. اسلامی شریعت کے روایتی احکام میں تحریف, ڈیڑھ ہزار سالوں سے چلی آتی حرمتوں کو حلتوں سے بدل دینا, اسلام میں جنڈر ایکویٹی کے مغربی تصور کو متعارف کرانا نیز جدید اصطلاحات و لفظیات کو دین میں داخل کرنے کے ذریعے اسلام کے سرچشمہ صافی کو آلودہ کرنا دراصل مابعد مودودی اور دیگر تجدد پسند اسلامسٹوں کی نازیبا حرکتیں ہیں جنہیں قبول نہیں کیا جا سکتا. اسلام ایک مقدس روایتی مذہب ہے اور اس کی ہر نئی تعبیر قابلِ تردید اور قابلِ ملامت ہے, اس کو تسلیم کرنے کے...

مولوی ذکاءاللہ پر میری ایک تحقیق

اردو میں ساختیات و پس ساختیات کا تفصیلی تعارف و تجزیہ  پیش کرنے والوں میں نمایاں ترین نام گوپی چند نارنگ کا ہے اور اس موضوع پر ان کی انعام یافتہ کتاب "ساختیات، پس ساختیات اور مشرقی شعریات"  میں مغربی حکمائے لسانیات اور مصنفوں کی عمدہ ترجمانی ملتی ہے۔ ساختیاتی فلسفہ لسان کے بنیاد گزار فرڈی ننڈ ڈی سوسیئر کے ہاں  ایک بنیادی  بحث لفظ یعنی "سگنی فائر"   اور اس سے مراد ذہنی تصور   یعنی "سگنی فائیڈ" میں" فطری رشتہ "نہ ہونے کی ہے. واضح رہے کہ زبان کے سوسیئری ماڈل میں شے کے لیے کوئی جگہ نہیں۔ سوسیئر ی فلسفہ لسان کے اس ایک بنیادی نکتے سے بعینہ نہیں تو حیرت انگیز حد تک مماثلت رکھنے والی ایک بحث برصغیر کے ایک  اردو دانشور  مولوی محمد ذکاءاللہ دہلوی کے  رسالہ تقویم اللسان میں  پائی جاتی ہے۔  موصوف کا یہ رسالہ 1893 میں مطبع شمس المطابع دہلی میں طبع ہو کر شائع ہوا تھا. سوسیئر نے  جنیوا یونیورسٹی میں  جنرل لنگوئسٹکس پر اپنے تاریخی خطبات 1906سے 1911 تک  تک دیے تھے جو آگے چل کر ساختیاتی فلسفہ لسان کی بنیاد بنے.  اس ...

سہ روزہ دعوت اور "داعش": میٹھا میٹھا ہپ, کڑوا کڑوا تھو

1 پرواز رحمانی صاحب اسلامسٹ اخبار سہ روزہ دعوت کے اڈیٹر ہیں۔ وہ خبر و نظر کے نام سے سہ روزہ دعوت میں ایک مستقل کالم بھی لکھتے ہیں جو پہلے صفحے پر جگہ پاتا ہے اور اسلامسٹوں میں ب...

نیکی کا کریڈٹ اور بدی کا ٹھیکرا

دنیا میں جہاں کہیں بھی دہشت گردانہ جنگ و جہاد کی صورتحال پائی جاتی ہے, اس کے لیے بڑی طاقتوں کو الزام دینا ایک عام رویہ ہو گیا ہے جس میں بعض انارکسٹ خواتین و حضرات بھی مبتلا ہیں جو اپنے کو حقوق انسانی کے مدافعت کار بتاتے ہیں. وہ کہتے ہیں کہ چونکہ بڑی طاقتیں نہ صرف یہ کہ ان خطوں میں قدرتی وسائل کے حصول کے لیے مداخلت کرتی ہیں بلکہ وہاں کے لوگوں کے باہمی تنازعات کو بھی ہوا دیتی ہیں, انہیں گروہوں میں منقسم کر کے لڑاتی ہیں, یہاں تک کہ انتہائی مہلک ہتھیار سپلائی کرتی ہیں تا کہ وہ ایک دوسرے کو گاجر مولی کی طرح کاٹ سکیں, اور پھر ڈیموکریسی کے قیام کے بہانے ان پر چڑھ دوڑتی ہیں, اس لیے دنیا کے ان خطوں میں عدم استحکام کا اصل سبب یہ بڑی طاقتیں ہیں. اس قسم کی باتیں وہی کہہ سکتا ہے جو  پرلے درجے کا یکرخا اور نظریاتی بھینگے پن کا شکار ہو اور زمینی حقائق کا سامنا نہیں کرنا چاہتا ہو. واقعہ یہ ہے کہ دہشت گردی سے متاثر خطوں میں مذہبی نوعیت کی قتل و غارتگری ہمیشہ سے ہوتی آئی ہے جس سے تاریخ کے صفحات بھرے پڑے ہیں. اس بنیادی حقیقت کو تسلیم کرنے کے بجائے مذہبی دہشت گردی کی تخلیق کے لیے اصلاً بڑی طاقتوں کو...

علامہ ارشدالقادری کی ایک دلیل

علامہ ارشد القادری کی کتاب جماعت اسلامی سے درج ذیل اقتباس پڑھیں, پھر یا تو ان کے زور قلم کی داد دیں یا قیل و قال شروع کر دیں. داد کی توقع ان سے ہے جو غیر جانبدار اور انصاف پسند ہو...