نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

اشاعتیں

دعوتِ دین اور داڑھی کی شرعی مقدار

فیس بک پر میرا ایک اسٹیٹس اپڈیٹ (تاریخ یاد نہیں): مقلدین مودودی ﮐﻮ ﻻﮐﮫ ﺳﻤﺠﮭﺎﺅ ﮐﮧ ﺑرادرانِ اسلام, ﺍﮔﺮ آپ ﮐﻮ ﺍﺳﻼﻡ ﮐﯽ ﺗﺒﻠﯿﻎ ﮐﺮنی ﮨﯽ ﮨﮯ ﺗﻮ ﭘﮩﻠﮯ ﻣﺸﺖ ﺑﮭﺮ ﺩﺍﮌﮬﯽ سنت کے مطابق ﺭ...

مسئلہ ارتداد پر ایک حدیث کا تجزیہ

[بہت پہلے ہمارے ایک دوست نے مسئلہ ٔ ارتداد پر مولانا عنایت اللہ سبحانی کے حوالے سے حضورِ پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک حدیث کی تاویل پیش کی تھی۔ ان کی تاویل کے مطابق اس حدیث سے یہ ثابت ہوتا تھا کہ اسلام میں تبدیلی مذہب ارتداد کے مترادف نہیں ہے اس لیے مذہبِ اسلام ترک کرنے کی سزا ‘‘قتل ’’ نہیں ہے۔میں نے اس کے جواب میں ایک طویل تبصرہ لکھا تھا جس پر آج اتفاق سے میری نظر پڑ گئی۔ میں نے اپنے لکھے تبصرے کو دوبارہ پڑھا اور قارئین کے فائدے کی غرض سے اس میں چند حذف اور اضافے کے بعد اسے بلاگر پر پوسٹ کر رہا ہوں:۔] جناب ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ صاحب، روایتی اصولِ شریعت کی رو سے اختلاف بھی اسی وقت منعقد اور معتبر ہو سکتا ہے جب کہ خود نصوص شرعیہ میں اس کی گنجائش پائی جاتی ہو۔ یعنی گنجائش خود آیت یا روایت کے الفاظ ہی میں ہو نہ کہ ہم باہر سے ایک مفہوم لا کر اس میں ٹھونسنے کی کوشش کریں۔ پھر جب اختلاف ہی منعقد نہ ہو تو وہ معتبر کیسے ہو سکتا ہے؟ پس ایسے جملہ امور میں مختلفین کی تکفیر کی جائے گی نہ کہ ان کے اختلاف کو برداشت کیا جائے گا۔ اختلاف میں رواداری وہیں تک ہے جہاں تک نصوصِ شرعیہ میں ایک سے زیادہ معنی لی...

احسان اور تجارت

نزاع اجنبیوں سے نہیں، اپنوں سے ہوتی ہے۔ اپنوں سے ہمیں جائز و ناجائز توقعات ہوتی ہیں جن کے پورا نہ ہونے پر ہم ان سے جھگڑتے ہیں۔ اس لیے بہتر یہی ہے کہ کسی کو اپنا نہ سمجھا جائے۔ اگر ہم دوسروں کو اپنا نہ سمجھیں گے تو توقع ہی ختم ہو جائے گی۔ بقول غالب: جب توقع ہی اٹھ گئی غالب کیوں کسی کا گلہ کرے کوئی اس کے بعد نہ کسی سے دشمنی ہے اور نہ کسی سے دوستی۔ البتہ جس قدر دوسروں کا ہم نے احسان لیا ہے، اسی قدر احسان انہیں ہم ادا کر دیں۔ لیکن اس میں ایک شرط ہے، وہ یہ کہ اگر اگر ہم کسی کا احسان اپنے سر لیں تو بس اتنا کہ اس کو ہم ادا کر سکیں۔ اتنا زیادہ احسان لے لینا کہ اس کو ادا کرنا ہمارے لیے ممکن نہ ہو، مناسب نہیں ہے۔ بالفرض، کسی سے اتنا زیادہ احسان لینے کی نوبت آ ہی جائے تو پھر اسی وقت کہہ دینا چاہیے کہ بھائی میں اتنا زیادہ ادا کرنے کی پوزیشن میں نہیں رہوں گا۔ اس لیے تم میری طرف سے اپنے اس احسان کا بدلہ پانے کی توقع مت رکھنا۔ یہی وہ شرط ہے جسے عائد کرنے کی جرات احسان اٹھاتے وقت ہم کو ہو، تو ہم اپنے تئیں دوسروں کے توقعات کا خاتمہ کر سکتے ہیں۔ بہ الفاظِ دیگر، ہم دوسروں سے یہ مطالبہ...

امت کی بازیافت

فیس بک پر ایک بلند پایہ عالم دین سے ہونی والی گفتگو سے ایک اقتباس. ان کا نام حذف کر دیا گیا ہے: عالم دین : شیعہ اور سنی فرقہ بندی مجهے بہت زیادہ مضحکہ خیز لگتی ہے. ڈیڑه ہزار سال پہل...