ایک اسلامسٹ جب تکثیریت (پلورلزم) کی اہمیت پر لیکچر دیتا ہے تو میں سوچنے لگتا ہوں کہ یا خدا, یہ عجوبہ کیونکر ممکن ہوا! جو لوگ سر تا پا وحدانیت (سنگولرازم) میں ڈوبے ہوں اور ساری دنیا میں اسلام ایک مکمل نظام حیات مارکہ دعوتی جد و جہد میں مصروف ہوں اور اس کے ذریعے مسلمان نوجوانوں کو اقامت دین کی فرضیت کا سبق پڑھاتے اور ایک وحدانی مذہبی ریاست یعنی خلافت علی منہاج النبوۃ کے قیام کا خواب دکھاتے ہوں, اور اپنی ان سرگرمیوں کو رضائے الٰہی اور فلاح آخرت کے حصول کا ذریعہ سمجھتے ہوں, ایسے لوگ تکثیریت کی گردان کرنے لگیں تو اس کا صاف مطلب ہے کہ وہ لوگوں کی آنکھوں میں دھول جھونکنا چاہتے ہیں. انہیں دنیا میں جب اور جہاں بھی اقتدار حاصل ہوگا, وہ اجتماعی زندگی کی تنظیم اپنے وحدانی اصولوں کے علاوہ کس دوسرے اصول پر کر ہی نہیں سکتے. کتنی الٹی بات ہے کہ فکری سطح پر تکثیریت کا اثبات اور وحدانیت کی نفی وہ رجعت پسند کریں جو اپنے مذہب کو حق کا واحد ترجمان اور دوسروں کے مذہب کو بدعات و خرافات اور تحریفات کا مجموعہ بتاتے ہوں, جو اپنے مذہبی افکار و نظریات کے سوا ہر دوسرے نظریہ کی تردید کرتے ہوں, جن کے ...