کوئی بھی انسانی کارنامہ اپنی تمام تر خوبیوں کے باوصف تسامحات، غلطیوں اور فروگزاشتوں سے مبرا نہیں ہوتا۔ اس میں کسی نہ کسی سطح پر اور کسی نہ کسی حد تک خطا کا امکان بہرحال پایا جاتا ہے اور یہ دعویٰ نہیں کیا جا سکتا کہ وہ خامیوں سے یکسر محفوظ ہے اور اس میں کسی بھی نقطہ نظر سے حذف و اضافہ، تصحیح یا ترتیب و تہذیب کی ضرورت نہیں۔زندگی کے مختلف شعبوں میں انسانی کارناموں کو نقائص سے ممکنہ حد تک پاک کرنے اور انہیں ایک زیادہ مکمل شکل دینے کی غرض سے مختلف طریقے اپنائے جاتے ہیں۔علوم و فنون کے متعدد شعبوں میں ادارت ایسا ہی ایک طریقہ ہے جو علم و ادب سے متعلق متعدد اصناف کی تصحیح و تکمیل کے لیے ابتدا ہی سے اپنایا جاتارہا ہے۔ موجودہ دور میں دیگر علوم و فنون کی طرح ادارت کے فن نے بھی بڑی ترقی کی ہے جس کے نتیجے میں وہ ایک منظم ، باضابطہ اور باقاعدہ فن کے طور پر تسلیم کیاجاتا ہے۔فی زمانہ ادارت کاعمل الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا کے ہر شعبے میں جاری و ساری ہے اورعلمی و فکری کارناموں اور اخباری صحافت کے علاوہ فلم ، ریڈیو اور ٹیلی وژن کی دنیا میں بھی اس فن کا دور دورہ ہے۔ لیکن ذرائع ابلاغ کی