اس میں کوئی شک نہیں کہ روایتی اصولِ شریعت کی رو سے ذی روح کی تصویر کشی مطلقاً حرام ہے اور مستثنیات کو چھوڑ کر تمام روایتی علما و فقہا عہد رسالت سے آج تک اس کی حرمت کے قائل رہے ہیں۔ مولانا مودودی بھی ذی روح کی تصویرکشی اور مجسمہ سازی کی حرمت کے قائل ہیں اور ان کے مطابق جو لوگ ان چیزوں کوحلال سمجھتے ہیں وہ ’’مقلدین مغرب‘‘ ہیں۔ مولانا کے بقول ’’ اسلامی شریعت حلال اور حرام کے درمیان ایسی دھندلی اور مبہم حد بندیاں قائم نہیں کرتی جن سے آدمی یہ فیصلہ نہ کر سکتا ہو کہ وہ کہاں تک جواز کی حد میں ہے اور کہاں اس حد کو پار کر گیا ہے، بلکہ ایسا واضح خط امتیاز کھینچتی ہے جسے ہر شخص روز روشن کی طرح دیکھ سکتا ہو۔ تصاویر کے درمیان یہ حد بندی قطعی واضح ہے کہ جانداروں کی تصویریں حرام اور بے جان اشیاء کی تصویریں حلال ہیں۔ اس خط امتیاز میں کسی اشتباہ کی گنجائش نہیں ہے جسے احکام کی پیروی کرنی ہو وہ صاف صاف جان سکتا ہے کہ اس کے لیے کیا چیز جائز ہے اور کیا نا جائز ۔ ‘‘ (تفہیم القرآن) اس سلسلے میں کچھ عرصہ پہلے میں نے فیس بک پر ایک بحث شروع کی تھی اور درج ذیل اسٹیٹس دیا تھا: مولانا مودودی لکھتے ہیں کہ