نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

اشاعتیں

عورت : مشرق و مغرب

ان کی عمریں نباتات کی عمروں کی طرح بسر ہو جاتی ہیں۔ — ابن رشد [حالانکہ مشرق اور مغرب کا فرق اب ساری دنیا میں تقریباًختم ہوگیا ہے اور ہر مشرق میں ایک مغرب اور ہر مغرب میں ایک مشرق کا مشاہدہ کیا جا سکتا ہے، ٹھیک اسی طرح جس طرح مقناطیس کے ہر ذرے میں قطبین کا وجود ہوتا ہے، لیکن بغور دیکھا جائے اور مشرق و مغرب کو الگ الگ سوچا جائے ، تو معلوم ہوگا کہ عورت کے مشرقی و مغربی تصور میں آج وہی فاصلہ ہے جو خود مشرق اور مغرب میںہے۔ تصور کا یہ فرق ماضی بعید میں کس قدر تھا ،یہ تاریخ کا سوال ہے ، مگرجو فرق زمانہ حال میں موجود ہے اس پر غور کرنا پہلے ضروری ہے۔ یہ بھی ذہن میں رہے کہ عورت آخر عورت ہے ، خواہ مشرق میں ہو یامغرب میں، اس لیے خود اس میں اور اس کے تصور میں دونوں تہذیبوں میں مشترک قد ریں بھی پائی جاتی ہیں جن کا سامنے لایا جانا بھی ضروری ہے جو اس مضمون کا موضوع نہیں۔ چونکہ یہ مضمون یکے بعد دیگرے دو انتہاﺅں پرجا جا کر لکھا گیا ہے اس لیے بعض الفاظ یا جملے ناگوار ہو سکتے ہیں ۔مگر یہ زیادہ ضروری تھا کہ مشرقی اور مغربی تہذیب کے ٹھیکے داروں کا دماغ جن دو انتہاﺅں پررہتا ہے اسے بیان کیا جائے نہ

خاتون اسلام اور ورک کلچر

کسی قوم کی حالت کا صحیح اندازہ اس قوم کی عورتوں کی حالت سے لگایا جا سکتا ہے ۔ جس قوم کی عورتیں تعلیم یافتہ ، باشعور اور مہذب ہوتی ہیں وہی قوم صحیح معنوں میں ترقی یافتہ کہلانے کی مستحق ہے۔ پس ماندہ قوم عورتوں کو نفسیاتی طور پر کمزور سمجھ کربے جا نگرانی میں رکھتی ہے۔ انہیں پابند بناتی ہے ، خود مختار نہیں ہونے دیتی۔ان پر شک کرتی ہے ،اعتبار نہیں کرتی۔ فتووں کی زبان میں بات کرتی ہے ،دوستانہ مشورے نہیں دیتی۔   معیاری اور اعلیٰ تعلیم سے محروم رکھ کر ان کی تربیت کی کوشش کرتی ہے۔ ان سے تقویٰ اور احسان کا ایسا مطالبہ کرتی ہے جو اس قوم کے مردوںسے ممکن نہیں ہوتا۔حتیّٰ کہ مردوں کی بڑی سے بڑی کجروی کو ٹھنڈے پیٹوں برداشت کر نا پڑتاہے اور خواتین کی چھوٹی چھوٹی باتوں پر طوفان کھڑے ہو جاتے ہیں ۔مسلم قوم میں عورتوں کو لے کر یہ تمام رویے اپنائے جاتے ہیں ۔ان باتوں کو لیپ پوت کر چھپانے سے بہتر ہے کہ انہیں بے کم و کاست بیان کردیا جائے تا کہ ان کے علاج کی واقعی فکر پیدا ہو ۔ اسلام میں عورتوں کے حقوق پر تقریریں چاہے جتنی ہو جائےں لیکن عملی طور پر متوسط طبقے میں مسلمان خواتین کے ساتھ’ نصف بہتر ‘کے بجائے’ ن