[میں نے فیس بک پر جولائی ۲۰۱۲ عیسوی میں ’’دعوتی نقطہ نظر کی خامیاں‘‘ کے عنوان سے ایک نوٹ لکھا تھا۔ درج ذیل تحریر میرے اسی نوٹ پر جناب سید سعادت اللہ حسینی صاحب کے ایک تبصرے کا تفصیلی جواب ہے جو اسی زمانے میں لکھی گئی۔] محترم سید سعادت اللہ حسینی صاحب آپ نے لکھا ہے: ’’ طارق صدیقی صاحب کو دوستانہ مشورہ یہ ہے کہ وہ فیس بک پر اس قدر طویل اقتباسات کی تحریر میں وقت ضائع کرنے کی بجائے کچھ بنیادی کتابوں کے مطالعہ پر توجہ دین تو حقیقت کی تلاش آسان ہوگی۔ آپ کے نوٹ اس بات کی چغلی کررہے ہیں کہ آپ نے اسلامی متکلمین کی بنیادی کتابیں بھی نہیں پڑھی ہیں اور نہ فلسفہ اور منطق کی بہت ہی بنیادی درسی کتابیں بھی پڑھ پائے ہیں۔‘‘ یہ طویل اقتباسات نہیں طویل تبصرے ہیں۔ طوالت یا اختصار سے وقت ضائع نہیں ہوتا۔ مختصر تحریریں بھی تضیع اوقات ہو سکتی ہیں اگر ان سے کسی کو فائدہ نہ ہو رہا ہو۔ خود آپ کا تبصرہ بھی فیس بک کے عام تبصروں سے زیادہ طویل ہے۔ رہی بات فیس بک پر لکھنے کی تو آپ خود اپنی تقریروں میں فرماتے ہیں کہ انٹرنیٹ نے بے آوازوں کو آواز دی ہے، سو مجھے بھی ایسا ہی ایک بے آواز شخص سمجھ لیجیے۔ می